طاقتورلوگ اور قانون کی حکمرانی

  مس مہوش مجید

 

 بہت دن بعد دل چاہا کہ کچھ لکھا جاۓ ۔ درد کو لفظوں کی شکل میں ڈھال کے معاشرے کی بے حسی کا رونا رویا جاۓ  – میرے لکھنے سے نہ تو یہ دنیا بدلے گی اور نہ ہی کوئی انقلاب آۓ گا ۔ مگر میں پُراُمید ضرور ہوں کہ میری آواز کہیں نہ کہیں ضرور پہنچے گی –

 آج جو لکھ رہی ہوں وہ کوئی کہانی نہیں ہے ۔ کوئی افسانہ نہیں ہے- یہ ایک سچی رُوداد ہے جو میرے ہی جاننے والے کچھ لوگوں کے ساتھ  پیش آئ – یہ لکھتے ہوئے شدید دکھ ہورہا ہے کہ ظلم کرنے والے کوئی اور نہیں ہمارے محافظ ہی ہیں ۔ جی ہاں ہماری پولیس-

 بات کچھ یوں ہے کہ میرے شہر سے ملحقہ علاقے میں اراضی کے تنازع میں پولیس والوں نے چادر اور چار دیواری کے تقدّس کو پامال کرتے ہوئے گھر کی عورتوں کے ساتھ بدتمیزی کی- ایسے واقعات معاشرے میں عام ہیں- مگر لمحہ فکریہ  ہے کے اگر قانون کے رکھوالے ہی قانون توڑیں گے تو قانون لاگو کون کرے گا ؟

 بڑے زمینداروں جیسے طا قتورلوگ اپنے اثر کے بل بوتے پر قانون کو اپنی انگلیوں پہ نچاتے ہیں ۔ جبکہ ایک غریب شخص شُنوائی نہ ہونے کی وجہ سے اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتنے پرمجبور ہوتا ہے۔ اگر ایسے ہی حالت رہے تو ہم لوگ پستی کی جانب ہی جائیں گے ۔

 میں جانتی ہوں یہ باتیں تلخ بھی ہیں اور یہ باتیں پرانی بھی ہیں ۔ لیکن اب ہمیں ایسے ٹھوس اقدامات ضرور کرنے چاہیں کہ قانون کی حکمرانی کا بول بالا ہو ورنہ ہمارے ملک میں انسانی جان سستی اور انصاف مزید مہنگا ہو جائے گا۔

  

  مس مہوش  مجید  پنجاب  میں ایک کسان گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں اور شعبہ تعلیم و تدریس سے بھی وابستہ ہیں

For Comments please write to crvoices@gmail.com.