جان نثار خان خلیل

 صدر اتحاد زمینداران و کاشتکا ران ، پاکستان کسان اتحاد، پاکستان کسان سنگت  

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے چند روز قبل صوبائ حکومتوں سے زراعت کی ترقی کے لۓتجاویز مانگی ھیں۔ وزیراعظم اگر اس شعبہ میں حقیقی تبدیلی لانا چاہتے ہیں توانہیں کچھ مختلف کرنا ہو گا ۔  کسان خاص

 کر چھوٹے کسان پاکستان کی زراعت میں ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں

  ان چھوٹے کسانوں کی نمائندگی کرتے ہوۓ میں وزیراعظم پاکستان کے لۓ مندرجہ زیل تجاویز پیش کرنا چاہتا ہوں۔ 

۔زراعت کی پیداوار میں سب سے بڑا حصہ  چھوٹے کسان/ کاشتکاروں کا ہے۔ زراعت سے منسلک کسئ بھی پالیسی کا سب سے بڑا اثر بھی انہی  پر ہوتا یے لیکن ان چھوٹے کسانوں کو پالیسی سازی کے عمل میں شامل نہیں کیا جاتا۔ اگر وزیراعظم پاکستان کچھ مختلف کرنا چاہیتے ہیں تو پالیسی سازی کے طریقے کو تبدیل کرنا پڑے گا، اور چھوٹے کسان/ کاشتکاروں کو زرعی پالیسی بنا نے اوراسے عملئ جامہ پہنا نے کے عمل میں شامل کرنا پڑے گا ۔

۔ زرعی زمینوں پر مختلف قبضہ گروپوں کی کاروائیاں ختم کر کے ان زمینوں کو چھوٹے کسانوں میں تقسیم کرنا چاہیۓاور ان میں کاشتکاری کے لۓ کسسانوں کی ہر ممکن مدد کی جاۓ۔

۔ زراعت سے منسلک محکموں کی خدمات بہت حد تک بڑے اور بااثر زمینداروں، جاگیرداروں، وڈیروں اور سرداروں تک محدود رہتی ہیں۔ ان تمام محکموں کو بااثر لوگوں کے قبضوں سے آزاد کیا جاۓ اور ان  محکموں کو چھوٹے کسانوں تک پہنچنے کا ٹارگٹ دیا جاۓ۔

۔ ایک بڑی ناانصافی یہ ھے کہ چھوٹے کسانوں کو  کاشتکاری کے زرعی عوامل مثلآ بیج، کھاد ، اور پانی مہنگے داموں ملتے ھیں۔ لیکن جب فصل تیار ہو جاتی ھے تو آڑہتی اور مل مالکان  پیداوار کو سستے داموں خریدتے ہیں۔ آخراجات اور آمدنی کی اس ناانصافی کا فورا” خاتمہ  کیا جاۓ۔

۔ زراعت کو انڈسٹری کا درجہ دیا جاۓ تاکہ چھوٹے کسان بھرپور طریقے سے اپنی محنت کا پھل حاصل کر سکیں۔

۔ عورتیں بھی زراعت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں لیکن ہمیشہ حقوق اور سہولتوں  سے محروم رہتی ہیں۔  ان کی ترقی کے لیے  پروگرام بناۓ جائیں تاکہ وہ اپنے حقوق سے مزید محروم نہ رہیں۔

  امید ہے کہ وزیراعظم ان تجاویز  پر عمل کر کے ایک نۓ پاکستان کی بنیاد رکھیں گے۔